Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید

MORE BYحفیظ جالندھری

    چاند جب عید کا نظر آیا

    حال کیا پوچھتے ہو خوشیوں کا

    آسماں پر ہوائیاں چھوٹیں

    نوبتیں مسجدوں میں بجنے لگیں

    شکر سب خاص و عام کرنے لگے

    اور باہم سلام کرنے لگے

    ننھے بچے ہیں خاص کر مسرور

    کہتے ہیں عید اب ہے کتنی دور

    مائیں کہتی ہیں کچھ نہیں اب دور

    صبح آ جائے گی یہاں پہ ضرور

    آؤ کھا پی کے سو رہو چپ چاپ

    آئے گی عید صبح آپی آپ

    بچوں کی آنکھ میں ہے نیند کہاں

    ہیں انہیں تو چڑھی ہوئی خوشیاں

    ہو گئی رات کاٹنی مشکل

    کل کے دن پر لگا ہوا ہے دل

    بچیوں نے لگائی ہے مہندی

    رنگیالی منگائی ہے مہندی

    اچھے اچھے بنائے ہیں کپڑے

    سب نئے سل کے آئے ہیں کپڑے

    بچے بے اعتبار ایسے ہیں

    ان کو رکھ کر سرہانے سوئے ہیں

    آ گئی نیند سو گئے بچے

    بارے خاموش ہو گئے بچے

    خواب بھی عید ہی کے آتے ہیں

    سوتے سے اٹھ کے بیٹھ جاتے ہیں

    صبح صادق کا ہو گیا ہے ظہور

    ساری دنیا پہ چھا گیا اک نور

    چڑیاں پیڑوں پہ چہچہانے لگیں

    عید کے گیت مل کے گانے لگیں

    شرق پر جلوہ گر ہوا سورج

    آج ہے کچھ نیا نیا سورج

    تاج خوب اس نے آج پہنا ہے

    سرخ کرنوں کا تاج پہنا ہے

    ہر مسلمان باغ باغ ہے آج

    آسماں پر ہر اک دماغ ہے آج

    صبح اٹھتے ہی سب نے غسل کیا

    پہنا اجلا لباس عطر ملا

    مائیں نہلا رہی ہیں بچوں کو

    خوب بہلا رہی ہیں بچوں کو

    بچے خوش ہوں یہی ہے ساری عید

    ان کے بچوں کی عید ان کی عید

    بچیوں نے بھی سر گندھایا ہے

    ماؤں نے خوب انہیں سجایا ہے

    جوڑے رنگین سب نے پہنے ہیں

    چاندی سونے کے سارے گہنے ہیں

    اوڑھنی پر ٹکا ہوا گوٹا

    دیکھنا ہے دمک رہا کیسا

    بھائیوں کو بلاتی پھرتی ہیں

    اپنے کپڑے دکھاتی پھرتی ہیں

    ہاتھ مہندی رنگے دکھاتی ہیں

    خوش ہیں ہنستی ہیں کھلکھلاتی ہیں

    اور لڑکے بھی ہو گئے تیار

    سر پہ باندھی ہے لٹ پٹی دستار

    خوش نما سب نے سوٹ پہنے ہیں

    اور پیروں میں بوٹ پہنے ہیں

    کیا جھک کر سلام ماؤں کو

    باپ دادؤں کو اور چچاؤں کو

    سب سے پیسے جھگڑ جھگڑ کے لیے

    روٹھ کر ضد سے اور اڑ کے لیے

    ہاتھ میں لکڑی جیب میں رومال

    چلتے پھرتے ہیں کیا ٹھمکتی چال

    ہو چکی اب تو خوب تیاری

    اور سوئیوں کی آ گئی باری

    فرش پر بچھ گیا ہے دستر خوان

    مل کے بیٹھے ہیں بچے بوڑھے جوان

    سامنے ہے بھری ہوئی تھالی

    ہیں سویاں بھی خوب رومالی

    خوب کھاتے ہیں اور کھلاتے ہیں

    یوں خوشی عید کی مناتے ہیں

    لوگ سب عید پڑھ کے نکلے ہیں

    گویا پروان چڑھ کے نکلے ہیں

    خوش ہیں سب اور کرتے ہیں خیرات

    لوٹتے ہیں ثواب ہاتھوں ہات

    جان پہچان ملتے ہیں اکثر

    عید ملتے ہیں سب گلے مل کر

    بچے بالے بھی ساتھ ہیں سارے

    جو کہ ہیں عید دیکھنے آئے

    ان کو میلا دکھاتے پھرتے ہیں

    چیزیاں بھی کھلاتے پھرتے ہیں

    بچے لٹو ہوئے کھلونوں پر

    وہ بھی جھولی میں رکھ لئے لے کر

    کیوں نہ ہو کھیل کا یہی سن ہے

    اور پھر آج عید کا دن ہے

    مأخذ:

    بہار کے پھول (Pg. 38)

    • مصنف: حفیظ جالندھری
      • ناشر: دارالاشاعت پنجاب، لاہور
      • سن اشاعت: 1940

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے