اک تھکے ہارے شخص کا بیان
یہ میلوں میل کا بے ذائقہ لمبا سفر اچھا نہیں لگتا
یہاں اچھا نہیں لگتا وہاں اچھا نہیں لگتا
مزہ یہ ہے کہ اب کچھ بھی مجھے اچھا نہیں لگتا
مگر ہر روز تازہ خون کی گل کاریوں
پچھلے پہر کے خواب کی عیاریوں سے تر
کسی زخمی درندے کی کراہوں سے لبالب
دن نکلتا ہے
طلوع ہوتا ہوں میں بھی بے ارادہ
بے ارادہ ڈوب جاتا ہوں
کسے معلوم کہ
مابین صبح و شام جو یہ دن کا وقفہ ہے
یہ میری ہستئ موہوم کا بے ربط رقص والہانہ ہے
کہ غائب از نظر
سفاک سحر سامری کا کارنامہ ہے
تو کیا یہ طے ہے
میں دراصل زندہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.