علم کے سوداگر
ہم علم کے سوداگر ہیں اور مکتب میں تجارت کرتے ہیں
سب کرتے ہیں تعریف ہماری دل میں حقارت کرتے ہیں
ہم میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو علم سے بالکل ہیں عاری
بہتر رہتا ہوتے وہ اگر کسی اور ہی چیز کے بیوپاری
ایسے بھی ہیں جو اوروں کی طرح چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں
جو علم کی چوری کرتے ہیں وہ جھوٹی سجاوٹ کرتے ہیں
کچھ ایسے بد قسمت بھی ہیں جو مال تو اچھا رکھتے ہیں
اور بیچ نہیں سکتے اس کو عصمت کی طرح بازاروں میں
تشہیر کے راز سے ناواقف یہ سادہ دل بے نام بھی ہیں
اور جس کو غرور فن کہتے ہیں اس سے کچھ بد نام بھی ہیں
ہے ان کے نصیب میں فرہادی اور ہے شیریں اوروں کے لئے
کانٹوں کا تاج ہے ان کے لئے طوق زریں اوروں کے لئے
مأخذ:
پیمانۂ امروز (Pg. 32)
- مصنف: نعیم صدیقی
-
- ناشر: حسامی بک ڈپو، حیدرآباد
- سن اشاعت: 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.