Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انسان کا دل

سید وحیدالدین سلیم

انسان کا دل

سید وحیدالدین سلیم

MORE BYسید وحیدالدین سلیم

    دل بھی کیا شے ہے کہ بھولا بھی ہے عیار بھی ہے

    خاکساری کا بھی رنگ اس میں ہے پندار بھی ہے

    متحرک ہے کبھی اور کبھی ساکن ہے

    یعنی خاموش بھی ہے مائل گفتار بھی ہے

    کفر و اسلام کا اس کے نہیں کھلتا عقدہ

    ہاتھ میں سبحہ بھی ہے دوش پہ زنار بھی ہے

    مجلس عشق میں پاتا ہوں اسے میں مدہوش

    محفل عقل میں دیکھا تو یہ ہشیار بھی ہے

    تازگی چہرے پہ اس کے ہے اداسی ہے کبھی

    اس کے آغوش میں صحرا بھی ہے گلزار بھی ہے

    ہے بدی پر کبھی مائل کبھی نیکی پہ فدا

    اس کی فطرت میں نہاں نور بھی ہے نار بھی ہے

    درد و درماں سے بنائی ہے بہم اس کی سرشت

    آپ یہ اپنا مسیحا بھی ہے بیمار بھی ہے

    کعبے میں اس کو حقیقت کا شناسا پایا

    صنمستاں میں یہ باطل کا پرستار بھی ہے

    اس کی فطرت وہ سمندر ہے کہ جس میں پنہاں

    موج اقبال بھی ہے ورطۂ ادبار بھی ہے

    زاہدی کا اثر سجدہ ہے پیشانی پر

    عاشقی کے لئے گل رنگ سے سرشار بھی ہے

    ہے کبھی اہل تحکم کے چمن کا گلچیں

    کبھی احرار کا یہ طرۂ دستار بھی ہے

    کبھی عصیاں سے گریزاں کبھی طاعت سے نفور

    مستحق خلد کا دوزخ کا سزاوار بھی ہے

    ناز پر ہے کبھی آمادہ کبھی گرم نیاز

    بے خبر اپنی خودی سے ہے خبردار بھی ہے

    آنکھ ظاہر کی جو ہے نیند میں رہتی ہے مگن

    اس کے اندر مگر اک دیدۂ بے دار بھی ہے

    مدعی عشق حقیقی کا یہ رہتا ہے مگر

    دولت حسن مجازی کا خریدار بھی ہے

    معبد امن میں کرتا ہے یہ سجدے پیہم

    ساعت جنگ میں آمادۂ پیکار بھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے