انتظار
وہ ایک پنچوٹی کا وشال سا جنگل
جگوں جگوں سے جہاں اک اہلیا کی شلا
تباہ کار سیہ فال بد دعا کا صلہ
بری طرح سے ہے اپنے شراب میں پاگل
کبھی یہ سوچتا ہے سنگ و خشت کا پیکر
خود اس کی طرح نہ ہر رہ گزار پتھرا جائے
وہ لوح حرف مقدر بھی جس پہ دھندلا جائے
نہ جانے کتنی صدی تک رہے گی خاک بسر
اس آس پر تکے جاتا ہے دیدۂ بے نور
کبھی تو پگھلے گا یہ سنگ انتظار آخر
کبھی تو رام کی ٹھوکر کا ہوگا گن ظاہر
کبھی تو ہوگا رگ سنگ میں لہو کا ظہور
مگر نجات دہندہ ابھی نہیں آیا
ہزار سال ہیں درکار دیدہ ور کے لیے
جنم جنم کے ہیں چکر نئے سفر کے لئے
نہ جانے اندرؔ چلے گا کہ رام آئے گا
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 100)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.