Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اظہار

اقبال کوثر

اظہار

اقبال کوثر

MORE BYاقبال کوثر

    ہم نے سوچا اب شکستہ گھر مقفل نہیں ہو سکتے

    کواڑوں کے بغیر

    اچھے کواڑ اچھی عمارت کے بغیر

    ہم نے کچھ کالی تجارت سے کمائی کی

    ادھر کچھ جنگلوں کے چور اپنے یار تھے

    لکڑی خریدی اور کواڑوں اور کڑیوں میں گھڑی

    نقشے بنائے اور دیواریں چنیں ہم نے چھتیں ڈالیں

    نئی تعمیر کو ہر رنگ کی ہر آرٹ کی دھج دی

    پھر اپنی سوچ اور احساس کی رعنا نظر افروز

    تصویروں سے کمروں کو سجا کر آئنے کے سامنے آئے

    اور اک فن کار کی نخوت سے بالوں کو بکھیرا

    اور چہرے کو بناوٹ دی

    یہی چہرہ ہمارے ساتھ سگریٹ پھونکتا

    سڑکوں پہ پھرتا ہوٹلوں میں چائے پیتا تھا

    زمانے بھر کی گپیں ہانکتا تھا

    لیکن اس سچ کی صدا اس میں مقفل تھی جو اس کے عہد کا سچ تھا

    وہ گونگا تھا

    کواڑوں کی طرح اپنے مکاں میں اپنی تصویر کی صورت ہم مقفل تھے

    اور اب جب شہر میں بڑھتے دھماکوں نے

    مکاں لرزا دیا ہے توڑ ڈالے ہیں کواڑ اور مسخ کر ڈالی ہیں تصویریں

    ہمیں یہ دکھ ہے ہم خود میں مقفل کیوں ہوئے تھے

    جبر کی بڑھتی ہوئی میعاد میں

    صبر کی شفقت بھری بوڑھی دعائیں کیوں نہیں

    ہم نے خود پر کیوں خلا کے فاصلے لمبے کئے

    سچ کی خاموشی کے مجرم کیوں بنے

    چپ گوارہ کیوں ہوئی

    بات گونگے کا اشارہ کیوں ہوئی

    ہم اگر لب کھولتے

    کچھ دوسرے بھی بولتے

    کچھ دوسرے بھی بولتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے