Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جدید تحقیق

اسرار جامعی

جدید تحقیق

اسرار جامعی

MORE BYاسرار جامعی

    سب سے بڑے محقق کرتے تھے یہ تماشا

    قبروں سے کھینچتے تھے اردو ادب کا لاشہ

    سوداؔ کا ہو وہ غنچہ اکبرؔ کا یا ہو جمن

    دگی ہو یا کہ تگی تولہ ہو یا کہ ماشا

    گہری نظر سے اپنی ہر اک کو دیکھتے تھے

    اپنے قلم سے ان کو ہوتی نہ تھی نراشا

    ساری پرانی قبریں جب کھود لیں بڑوں نے

    زندوں پہ ہو رہی ہے اب مشق بے تحاشا

    ان کا بھی پوسٹ مارٹم کرنے لگے ریسرچر

    مقتل میں آ رہے ہیں کچھ لوگ بے تحاشا

    یہ فن پہ تبصرہ تو کرتے نہیں ذرا بھی

    بس شخصیت کا ان کی ڈھوتے پھریں گے لاشہ

    تحقیق کا ہے میٹر دولہا بنے تھے جب وہ

    شہنائی بھی بجی تھی یا صرف ڈھول تاشا

    اس شہر میں سکونت جب سے ہوئی ہے ان کی

    اردو ہی بولتے ہیں یا اور کوئی بھاشا

    ہے حرف ان کا کیسا خوش خط ہیں یا کہ بد خط

    لکھتے ہیں صاف ستھرا یا ہاتھ میں ہے رعشہ

    رکھتے ہیں مونچھ داڑھی یا چہرہ ہے صفا چٹ

    یا زلف جھولتی ہے کاندھوں پہ بے تحاشا

    اخبار خود ہیں پڑھتے پڑھوا کے یا ہیں سنتے

    وہ کون سے رسالے کا رکھتے ہیں تراشا

    سگریٹ کے علاوہ پیتے ہیں اور کیا کیا

    کھاتے ہیں چاکلیٹ یا مرغوب ہے بتاشا

    تفتیش ہو رہی ہے لنگڑا کے کیوں ہیں چلتے

    سسرال میں پٹے کیا بیگم سے بے تحاشا

    تحقیق ہے یہ کیسی لکھوا کے جب انہیں سے

    تھیسس کریں مکمل ہاں کچھ بدل دیں بھاشا

    تحقیق نو کی گاڑی یوں ہی رواں دواں ہے

    ہر جامعہ میں ہوتا ہے بس یہی تماشا

    حق بات کھل کے کہہ دی اسرارؔ جامعیؔ نے

    روئے سخن کسی کی جانب نہیں ہے حاشا

    مأخذ:

    شاعر اعظم (Pg. 52)

    • مصنف: اسرار جامعی
      • ناشر: آل انڈیا ہیومن کانفرنس، دہلی
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے