جدائی
جدائی چاہے کسی طرح کی بھی ہو اے دوست
دل و جگر میں یہ کانٹے چبھو ہی دیتی ہے
بچا کے رکھنا بہت ہی محال ہے اس سے
یہ بحر غم میں سفینہ ڈبو ہی دیتی ہے
کسی کا اس پہ کوئی جبر و اختیار نہیں
یہ دل کے خون سے دامن بھگو ہی دیتی ہے
ہماری آنکھ سے آنسو نہ کیوں بہیں اے دوست
ہم اہل درد جدائی کے غم سے واقف ہیں
ترے فراق میں کیسے نہ دل سے ہوک اٹھے
کہ ہم اذیت شام الم سے واقف ہیں
ذرا سی ٹھیس کے خطرے سے دل دہلتا ہے
ہم اپنی نازکئ چشم نم سے واقف ہیں
ہمارے حال پہ لیکن نہ رکھ نظر اے دوست
تو اپنی راہ درخشاں کی سمت دیکھ ذرا
گل طرب سے جو دامن کو بھرنے والی ہے
تو اس نگاہ بہاراں کی سمت دیکھ ذرا
وہ چھٹ رہی ہے سیاہی ابھر رہی ہے سحر
طلوع مہر درخشاں کی سمت دیکھ ذرا
مأخذ:
نوائے خونچکاں (Pg. 114)
- مصنف: ظہیر ناشاد دربھنگوی
-
- ناشر: مہ جبیں کتاب گھر، دربھنگہ، بہار
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.