Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جگنو اور بچہ

سیماب اکبرآبادی

جگنو اور بچہ

سیماب اکبرآبادی

MORE BYسیماب اکبرآبادی

    جگنو

    ادھر آؤ اے میرے نادان بچے

    کروں گا میں دو چار باتیں تمہیں سے

    ہو مصروف کیوں کھیلنے میں تم ایسے

    سنو تو سہی کچھ پڑھو گھر پہ جا کے

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    بچہ

    میں ابا کا جانی میں اماں کا پیارا

    نہیں رنج میرا کسی کو گوارا

    نہ جاؤں گا پڑھنے یہ ہے کیا اشارا

    میں کھیلوں گا تیرا نہیں کچھ اجارا

    چمکدار کیڑے مجھے کھیلنے دے

    جگنو

    یہ پر نور چہرہ یہ آنکھیں منور

    یہ گورا بدن اور کپڑے معطر

    لڑکپن کے دن ہیں مگر یوں نہ ہٹ کر

    نصیحت سے میری ہوا کیوں مکدر

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    بچہ

    پڑی ہے ابھی عمر پڑھ لوں گا جگنو

    کہ پڑھنے پہ ہر وقت ہے میرا قابو

    میں کیوں جاؤں پڑھنے میں کھیلوں گا ہر سو

    کہیں اور بے پر کی جا کر اڑا تو

    چمکدار کیڑے مجھے کھیلنے دے

    جگنو

    نہیں پیارے بچے نہیں کھیل اچھا

    کہ پڑھنے کا ہے اک یہی تو زمانہ

    اگر ابتدا سے رہا شوق اس کا

    تو آ جائے گا پھر بہت جلد پڑھنا

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    بچہ

    پکڑ لوں گا تجھ کو جو اب تو نے چھیڑا

    تو آیا بڑا علم والا کہیں کا

    میں کھیلوں گا کھیلوں گا کھیلوں گا ہر جا

    مجھے کھیل سے روکتا ہے پرندہ

    چمکدار کیڑے مجھے کھیلنے دے

    جگنو

    نہ جاؤں گا ہرگز میں اڑ کر یہاں سے

    کرو گے نہ اقرار جب تک زباں سے

    نصیحت کو آئے گا کوئی کہاں سے

    فرشتے نہ اتریں گے اب آسماں سے

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    بچہ

    یہاں آ کے کن آفتوں میں پھنسا میں

    ترے لیکچر میں ہوا مبتلا میں

    کہیں اور ہی کھاؤں گا اب ہوا میں

    تو جاتا نہیں تو نہ جا لے چلا میں

    چمکدار کیڑے مجھے کھیلنے دے

    جگنو

    میں تیرے لئے گو اک آفت نئی ہوں

    مگر واقعی رحمت اللہ کی ہوں

    جہاں میں ترا رہنما ہر گھڑی ہوں

    میں جگنو نہیں علم کی روشنی ہوں

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    تجھے ایک دن ہے چمکنا زمیں پر

    ہنسی مجھ کو آتی ہے تیری نہیں پر

    نظر ہے مری تیرے روئے حسیں پر

    میں چمکوں گا اک روز تیری جبیں پر

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    ابھی سے اگر تو لکھے گا پڑھے گا

    تو دنیا میں پروان جلدی چڑھے گا

    یہ کب تک یوں ہی گیڑیاں تو گڑھے گا

    بڑھائے گا ہمت تو آگے بڑھے گا

    نہیں پیارے بچے یہ دن کھیلنے کے

    بچہ

    جو تو علم کی روشنی ہے تو آ جا

    مرے دل میں میرے جگر میں سما جا

    مجھے پڑھنے لکھنے کا شیدا بنا جا

    اگر اور کچھ ہے تو ہٹ جا چلا جا

    چمکدار کیڑے مجھے کھیلنے دے

    مأخذ:

    ساز و آہنگ (Pg. 289)

    • مصنف: سیماب اکبرآبادی
      • ناشر: مکتبہ قصر الادب، آگرہ
      • سن اشاعت: 1941

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے