جستجو
وہ ماہتاب اتر آئے چھت پہ کوئی شام
ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام
ہزار بار امنگوں نے مجھ کو بہکایا
ہزار بار خیالوں نے مجھ کو اکسایا
ہزار بار طبیعت تری طرف آئی
ہزار بار اکیلے میں دل کو سمجھایا
مگر یہ سچ ہے کہ ہر بار ہو گیا ناکام
ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام
ہزار بار مرے دل کا پھول مرجھایا
ہزار بار لٹا میرے دل کا سرمایہ
ہزار بار ترے آستاں پہ دستک دی
ہزار بار نفی میں ترا جواب آیا
اب اور کتنا کروں انتظار گل اندام
ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام
ہزار بار تری آرزو میں نکلا ہوں
ہزار بار تجھے دیکھنے کو ٹھہرا ہوں
ہزار بار تری راہ کی اڑائی دھول
ہزار بار نیا نام لے کے لوٹا ہوں
جنوں نے کیسا کیا دیکھ لے مجھے بدنام
ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام
ہزار بار ہواؤں میں کچھ لکھا میں نے
ہزار بار کیا پیش مدعا میں نے
ہزار بار ہوئی سعیٔ رائیگاں مجھ سے
ہزار بار اشاروں سے کچھ کہا میں نے
جو ابتدا ہو ضروری نہیں وہ ہو انجام
ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام
مأخذ:
مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 97)
- مصنف: بسمل عارفی
-
- ناشر: نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی
- سن اشاعت: 2019
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.