کہانی جو ادھوری تھی
یہ کس نے آگ ہوتے روز و شب میں
مجھ کو ماں کہہ کر پکارا ہے
کہ جس کی پیار میں ڈوبی ہوئی آواز نے
ہر آگ کو شبنم بنایا ہے
کہ اب رتبہ مجھے ماں کا دلایا ہے
مرے بچے
میں تیری منتظر
شاید ازل سے تھی
ترے ہی واسطے شاید میں جنت چھوڑ کر
دنیا میں آئی تھی
کہ اب جو تجھ کو پایا ہے
مرے جلتے بدن میں مامتا کی چھاؤں اتری ہے
مرے بچے
میں اب صحرا نہیں
ایسا شجر ہوں
جس کے سائے میں
فقط تو ہی نہیں
بے خواب میری زندگی بھی
بہت آسودگی میں کھو گئی ہے
کہانی جو ادھوری تھی مکمل ہو گئی ہے
مأخذ:
Dil Kay Ufuq Par (Pg. 103)
- مصنف: Ambareen Haseeb Amber
-
- اشاعت: 2012
- ناشر: Kitab Market ,Office 17 Urdu Bazar, Karachi, Pakistan
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.