کل بھی تھا اور آج بھی ہے
شورش باطل شور سلاسل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
مرد مجاہد مد مقابل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
راہروان عشق کا پیشہ کوہ کنی اور تیشہ زنی
کوہ گراں اس راہ میں حائل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
حسن ابھی تک دام فریب تفرقہ و تفریق میں ہے
عشق خلوص عام کا حامل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
فتنۂ سیم و زر میں زمانہ گم ہے لیکن یہ فتنہ
تن کا محافظ روح کا قاتل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
آج بھی وقف خوف تلاطم کشتیٔ اہل دانش ہے
غرق محیط موج میں ساحل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
تاب سماعت آج نہیں ہے مردہ دلان گلشن میں
ورنہ چمن میں شور عنادل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
جبر مشیت سے اب ہم ہیں تلخ نوائی پر مجبور
ورنہ ہمارے سینہ میں دل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
ہاتھ میں شمع رشد و ہدایت لب پر نغمۂ مہر و وفا
وقف تگ و دو شاعر کامل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
اشکؔ ضرورت ہے اس کو بس ایک ہی ضرب کامل کی
قصر شہنشاہی متزلزل کل بھی تھا اور آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.