کل پھر کام پہ جانا ہوگا
من کے ان دیکھے سوتے سے
پھوٹ پڑے ہوں جیسے اچانک لاکھوں دھارے
رات کے دو بجنے والے ہیں
نیند کی دیوی روٹھ گئی ہے
لاکھ بلاؤں لاکھ مناؤں
اک ضدی بچی سی روٹھی
دور کہیں کونے میں کھڑی ہے
پاس مرے آتی ہی نہیں ہے
دیر سے تکیے پر سر رکھے
اک ٹک چھت کو گھور رہا ہوں
چھت ہے جیسے میرے ماضی کا اک درپن
جس پر بیت گئے سالوں کی دھول اٹی ہے
دھول کے پردے سے رہ رہ کر
کتنے چہرے جھانک رہے ہیں
ہر چہرے کے گرد ہیں رقصاں
کتنی یادیں
بھولی بسری آدھی پوری کڑوی میٹھی
تکتے تکتے تھک سا گیا ہوں
سوچ رہا ہوں
کاش
یہ درپن ٹوٹ ہی جائے
من کا سوتا سوکھ ہی جائے
میں سو جاؤں
کل پھر کام پہ جانا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.