Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کراچی

MORE BYابوالفطرت میر زیدی

    کراچی میں دیکھی ہزاروں کی ہستی

    قرار آفریں بے قراروں کی بستی

    امیروں کے بنگلے غریبوں کے چھپر

    بلا کی بلندی قیامت کی پستی

    شریفوں کی اور شہریاروں کی دنیا

    کہیں ریل پیل اور کہیں تنگ دستی

    نکھرتا بڑھاپا مچلتی جوانی

    کہیں بت گری ہے کہیں بت پرستی

    جوانوں کے پہلو میں کھلتے ہوئے دل

    حسینوں کی نظروں سے بادہ پرستی

    خراماں خراماں کلفٹن پہ آ کر

    سمندر کی مچھلی نہ ہنستی نہ پھنستی

    کہ شیریں محل کھارا در ہے کراچی

    نئی روشنی کا نگر ہے کراچی

    بڑی خوبیاں ہیں بڑے آدمی میں

    غریبوں کی کٹتی ہے بے چارگی میں

    ادب بھی تجارت وفا بھی تجارت

    تجارت کی دھن ہے ہنسی میں خوشی میں

    سلامت رہے کارخانے کی چمنی

    بڑا سیٹھ ماہر ہے جادوگری میں

    جیبوں کے آدم جیوں کے ٹھکانے

    چمکتے نظر آئیں گے روشنی میں

    حیا ہوٹلوں میں ہے آپے سے باہر

    وفا گھر کے اندر بھی ہے بے بسی میں

    قمیضوں سے بازو الگ ہو چکے ہیں

    غرارہ بھی پتلون ہے سادگی میں

    حسینوں کے چہرے چمکتے دمکتے

    تکلف نہیں حسن کی آرسی میں

    کہ خوش پوش ہے خوش نظر ہے کراچی

    نئی روشنی کا نگر ہے کراچی

    امیروں کا مسکن غریبوں کا گھر ہے

    رئیسوں کا دانشوروں کا نگر ہے

    غریبوں کے خون جگر کی بدولت

    امیروں کا سوکھا ہوا حلق تر ہے

    خدائی کے چکر میں ایسا گھرا ہے

    کہ بندہ خدا سے یہاں بے خبر ہے

    کراچی کی سڑکیں بڑی تنگ دل ہیں

    غریبو تمہارا خدا راہبر ہے

    یہاں شام بھی رات بھی دن بھی روشن

    گناہوں ثوابوں کی کس کو خبر ہے

    کہ گلشن ڈیفینس اور سوسائٹی میں

    بڑے لوگ رہتے ہیں المختصر ہے

    مگر خوب سے خوب تر ہے کراچی

    نئی روشنی کا نگر ہے کراچی

    شہیدوں کی مردان غازی کی جا ہے

    یہاں اپنے قاعد کا بھی مقبرہ ہے

    یہاں میر بھی پیر بھی خویش بھی ہیں

    کہ میمن بھی خوبے بھی درویش بھی ہیں

    حسیں اس نگر کے فسوں کار بھی ہیں

    اصول محبت کے غدار بھی ہیں

    فرشتوں کا روحوں کا مسکن یہاں ہے

    ہمارے لیے یہ زمیں آسماں ہے

    حسینوں کی نظروں کے حق دار ہوتے

    اگر ہم یہاں بر سر کار ہوتے

    چلو ہم بھی مانیں گے اس کے فسوں کو

    سنبھالے اگر یہ ہمارے جنوں کو

    جواں مہ جبینوں کا گھر ہے کراچی

    نئی روشنی کا نگر ہے کراچی

    ہمارا تو ہے جوگیوں جیسا پھیرا

    یہاں عقل نے ڈال رکھا ہے ڈیرا

    نہ شاعرؔ نے سوچا نہ ماہر نے دیکھا

    ادب کو نئے ڈائجسٹوں نے گھیرا

    رئیس اپنی جھگی میں تھوڑی جگہ دیں

    تو ہم بھی یہاں کر سکیں گے بسیرا

    خدا کی خدائی میں سب ہیں برابر

    یہ چھپر یہ بنگلہ نہ تیرا نہ میرا

    جو بخشے گا انسانیت کو اجالا

    ہماری نگاہوں میں ہے وہ سویرا

    نئی زندگی کی نئی خواہشوں نے

    غموں کو سمیٹا خوشی کو بکھیرا

    بہار آفریں موڑ پر ہے کراچی

    نئی روشنی کا نگر ہے کراچی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے