دیکھتے رہنا
کالی رات اور تیز ہوا کے چہروں سے
اک نہ اک دن پیڑ کا سایہ ڈر جائے گا
یہ جو اپنے آگے پیچھے سات سمندر رہتے ہیں
جانتے ہو نا ان کا ایک ہی مقصد ہے
ان کے ہاتھوں پر یہ خشکی یوں ہی باقی رہ جائے
سات سمندر کالی رات اور تیز ہوا
موسم کے ہاتھوں پہ نوحہ لکھتے ہیں
بحری قزاقوں کے دل میں گہرے نیلے پانی کا تو خوف نہیں
لیکن وہ بھوکے بگلوں سے ڈرتے ہیں
یہ دل تیرا میرا دل
ماضی حال اور مستقبل کے لفظوں کے اعراب تو اپنے دشمن ہیں
ہم دونوں کو مرنے سے پہلے تو آخر اس کا فیصلہ کرنا ہے
کتبوں کے متروک الفاظ کہاں جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.