خاموش رات اس کی منتظر تھی
خاموش رات اس کی منتظر تھی
وہ ایک مرتبہ پھر سے
اپنی مسحور کن شخصیت سے
میری نیند کو شکست دیتے ہوئے
میرے خواب کی دہلیز پر
ماضی کی یادوں سے مہکتا ہوا
بکے تھامے کھڑا تھا
میں دستک کی منتظر تھی
وہ دبے قدموں میرے خواب کی ادھ کھلی کھڑکی سے
اندر داخل ہوا اور خاموشی سے میرے پیچھے آن کھڑا ہوا
وہ خاموشی بالکل ایسی تھی کہ
جیسے صحرا میں کوئی زخمی اداس پنچھی
کسی دیو کی قید میں منتظر ہو
کسی مسیحا کی مسیحائی کا
اور وہ مسیحا خود کسی مسیحا کے انتظار میں
شمع جلائے کسی کی چوکھٹ پر بیٹھا ہو
وہ انگلیوں کی پوروں میں سگریٹ تھامے کھڑا تھا
وہ لمبے لمبے کش لے رہا تھا
پھر وہ تھک گیا
جیسے لمبی مسافت کے باد
کوئی مسافر کسی کارواں سرائے میں جا بیٹھے
اور یک دم اپنی منزل کا تصور آتے ہی
اس بے وجہ تھکان کو الوداع کہہ دے
اس نے اپنے ہاتھوں کو ایک بار پھر سے حرکت دی
انگلیوں میں دبے سگریٹ کو
ہونٹوں کے قریب لے گیا
اور نرمی سے اسے چھوا
وہ اس کا آخری کش تھا
آخری کش جیسے آخری وار ہو
لبوں پر فاتحانہ مسکراہٹ سجائے اس نے آخری کش مکمل کیا
پھر زمین پہ پھینکا اور مسل دیا
وہ اور ناری ایک سی خصوصیات کے حامل ہیں
جب تک سلگن باقی رہے
ہونٹوں کے قریب رہیں گے
اور ٹھنڈی ہوتے ہی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے
سرد رات اس کی تپش اور حرارت کو بھی نگل چکی تھی
وہ بھی اپنے انجام کی آخری سرحدوں پر تھی
رات چھٹتی جا رہی تھی
جیسے اس کی دیوانگی کی وحشت سے ڈرے ہوئے تاروں کو
لوری سناتے سناتے اس نے مقدس چاند کو الوداع کہہ دیا ہو
اور میں اپنی آنکھوں میں لا حاصل کی تمنا سجائے
جیسے تیز آندھی میں تاک میں پڑے ہوئے دئیے کے گرد ہتھیلیاں جمائے کھڑی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.