Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاموش رات اس کی منتظر تھی

سائرہ اقبال

خاموش رات اس کی منتظر تھی

سائرہ اقبال

MORE BYسائرہ اقبال

    خاموش رات اس کی منتظر تھی

    وہ ایک مرتبہ پھر سے

    اپنی مسحور کن شخصیت سے

    میری نیند کو شکست دیتے ہوئے

    میرے خواب کی دہلیز پر

    ماضی کی یادوں سے مہکتا ہوا

    بکے تھامے کھڑا تھا

    میں دستک کی منتظر تھی

    وہ دبے قدموں میرے خواب کی ادھ کھلی کھڑکی سے

    اندر داخل ہوا اور خاموشی سے میرے پیچھے آن کھڑا ہوا

    وہ خاموشی بالکل ایسی تھی کہ

    جیسے صحرا میں کوئی زخمی اداس پنچھی

    کسی دیو کی قید میں منتظر ہو

    کسی مسیحا کی مسیحائی کا

    اور وہ مسیحا خود کسی مسیحا کے انتظار میں

    شمع جلائے کسی کی چوکھٹ پر بیٹھا ہو

    وہ انگلیوں کی پوروں میں سگریٹ تھامے کھڑا تھا

    وہ لمبے لمبے کش لے رہا تھا

    پھر وہ تھک گیا

    جیسے لمبی مسافت کے باد

    کوئی مسافر کسی کارواں سرائے میں جا بیٹھے

    اور یک دم اپنی منزل کا تصور آتے ہی

    اس بے وجہ تھکان کو الوداع کہہ دے

    اس نے اپنے ہاتھوں کو ایک بار پھر سے حرکت دی

    انگلیوں میں دبے سگریٹ کو

    ہونٹوں کے قریب لے گیا

    اور نرمی سے اسے چھوا

    وہ اس کا آخری کش تھا

    آخری کش جیسے آخری وار ہو

    لبوں پر فاتحانہ مسکراہٹ سجائے اس نے آخری کش مکمل کیا

    پھر زمین پہ پھینکا اور مسل دیا

    وہ اور ناری ایک سی خصوصیات کے حامل ہیں

    جب تک سلگن باقی رہے

    ہونٹوں کے قریب رہیں گے

    اور ٹھنڈی ہوتے ہی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے

    سرد رات اس کی تپش اور حرارت کو بھی نگل چکی تھی

    وہ بھی اپنے انجام کی آخری سرحدوں پر تھی

    رات چھٹتی جا رہی تھی

    جیسے اس کی دیوانگی کی وحشت سے ڈرے ہوئے تاروں کو

    لوری سناتے سناتے اس نے مقدس چاند کو الوداع کہہ دیا ہو

    اور میں اپنی آنکھوں میں لا حاصل کی تمنا سجائے

    جیسے تیز آندھی میں تاک میں پڑے ہوئے دئیے کے گرد ہتھیلیاں جمائے کھڑی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے