Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھوج

MORE BYسدریٰ افضل

    میں اپنا نام اور پیدائش

    کھوج رہی ہوں

    ایک ایسی خوردبین سے

    جس میں

    پچیسویں صدی کی آنکھیں

    لگی ہوئی ہیں

    وہ آنکھیں جن کی پتلی سفید

    اور سکلیرا سیاہ ہے

    وہ آنکھیں جو دور تک

    دیکھ سکتی ہیں اور

    آٹھواں رنگ پہچان سکتی ہیں

    جنہیں بائسویں صدی نے

    دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا

    مگر یہ المیہ

    جس کی کوکھ

    وقت کے وجود سے خالی ہے

    میری پیدائش کے لمحے کو

    کسی کلینڈر میں

    نشان زد کرنے سے قاصر ہے

    شاید میرا جنم

    تین سو سڑسٹھویں دن کے

    کسی غیر مطبوعہ لمحے میں ہوا تھا

    جسے تشہیر کرتے ہوئے

    خدائے اصلی

    اپنی لا محدودیت کی دہائی دیتا رہا

    اور خراج لیتا رہا

    مگر پھر

    پلوٹو کی سرد آہیں خاموش ہو گئیں

    سرخ پتھر والے

    سرخ پتھروں میں چن دئے گئے

    وجودیت

    پا شکستہ وجود سے

    ما بعد وجودیت کی

    تاویلیں گڑھتی رہی

    اور میں

    اپنی کھوج کے پاتال میں

    جنموں کی کہانی دہراتے دہراتے

    نظام شمسی کے دائرے سے

    باہر جا پڑی

    بے کناریت کے سمندر میں

    جہاں ہر نتیجہ صفر ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے