Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خودکشی

ذیشان ساحل

خودکشی

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    ایک ایسے سروے کے مطابق

    جو میرے دوست

    اپنے دل کو موصول ہونے والی

    غیر ضروری خبروں کو جمع کر کے

    مرتب کر رہے ہیں

    شہر میں کوئی خودکشی نہیں کر رہا

    محبت میں ناکامی پر فینائل پینے والی لڑکیاں

    اور نوکری نہ ملنے پر

    بڑے بھائی کے لائسنس یافتہ پستول سے

    خودکشی کرنے والے لڑکے

    بہت دن سے نظر نہیں آئے

    دوپٹے کا پھندا بنا کر مر جانے والی

    بے اولاد دلہنیں

    اور طویل بیماری سے تنگ آ کر

    خود کو جلا کر ہلاک کرنے والے

    ادھیڑ عمر مریض

    ناپید ہو گئے ہیں

    شہر میں اب جس کو بھی خودکشی کرنی ہو

    اسے بہت زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑتی

    وہ باہر نکلتا ہے

    اور تھوڑی دیر کے لیے

    نشانہ بازوں والی یلو کیب کا

    انتظار کرتا ہے

    یا جب اس کی سڑک کے دونوں طرف

    خوب فائرنگ ہو رہی ہو

    وہ بلا ارادہ بالکنی میں جا کے کھڑا ہو جاتا ہے

    جب لوگ خودکشی کرنا چاہتے ہیں

    یقین کیجئے

    کسی جنسی امتیاز کے بغیر

    رنگ، نسل اور زبان کے فرق کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے

    گولیاں ہر جگہ

    انہیں ڈھونڈھ نکالتی ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 466)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے