بہت مدت تمہیں ڈھونڈا تھا صحراؤں میں ہم نے گرد ہونے تک
اگر تم پوچھ ہی لیتے مرے چہرے سے ساری ہجرتوں کی دھول ہٹ جاتی
تمہارے وصل کی چھاؤں جو ملتی دھوپ چھٹ جاتی
اگر تم چاہتے دو چار دن تو ہم بھی جی لیتے
اگر تم سن ہی لیتے حال دل تو چین مل جاتا
خزاں رت میں کنولؔ آنگن میں کوئی پھول کھل جاتا
سنا ہے کہ دعاؤں سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
جسے مانگا دعاؤں میں اگر وہ مجھ کو مل جاتا
چلو کوئی نہیں امید کا دامن نہیں چھوڑو
جہاں سے خواب ٹوٹا تھا وہیں سے نیند کو جوڑو
اسے کہنا مجھے سپنے میں پھر ملنا خدا حافظ
یہ برسوں کا تعلق ترک مت کرنا خدا حافظ
اسے کہنا میں اپنے ہونٹ سی کر پھر ملوں گی ہاں
اسے کہنا میں سارے اشک پی کر پھر ملوں گی ہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.