aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خدا سے کلام

انجلا ہمیش

خدا سے کلام

انجلا ہمیش

MORE BYانجلا ہمیش

    خدائے برتر

    تیری وحدانیت کی قسم

    جب بھی تیرے آگے سر بہ سجود ہوئی

    تو نیت کی

    کہ زمین کے ان تمام خداؤں کو رد کرتی ہوں

    جو اپنے عہدوں کے آگے

    مجھے جھکانے پر بضد رہے

    اے ہمیشہ رہنے والی ذات

    جب کوئی جسم خاکی طاقت کے نشے میں

    کسی کمزور کو کچلتا ہے

    تب گزرتا وقت اس پر بہت ہنستا ہے

    اے رازق رحیم

    ہم ایسے نظام کو بھوگ رہے ہیں

    جہاں ایک کی بقا دوسرے کی بھوک پر قابض ہونے میں ہے

    تو کہ واقف ہے دلوں کے بھید سے

    ایسے حالات آ جاتے ہیں کہ

    سچ گوشہ‌ نشین ہو جاتا ہے

    شرافت اور حیا پہ

    سنگ باری ہوتی ہے

    اے خالق کائنات

    تو نے اپنے کلام میں زمین کا دکھ بیان کیا ہے

    جو ان گنت مظالم اپنے اوپر جھیلتی ہے

    اس زمین کی خاموشی کی قسم

    سارے ظالم اپنی دشت اپنی سفاکیوں کا کھیل رچاتے رچاتے

    ایک دن زمین کے اندر چلے جاتے ہیں

    اے خدائے عظیم

    یہ زمین میرا بچھونا

    میں نے اس کی خامشی کو اپنے سینے میں اتارا

    تیرے عطا کیے ہوئے حوصلے نے

    میرے قدم اکھڑنے نہیں دیئے

    ورنہ

    کسی ڈرل مشین کی طرح

    جملے دل میں سوراخ کرتے گئے

    تشنج زدہ چہروں پر ہنسی تب دکھائی دی

    جب آنکھوں سے خواب چھین لیے گئے

    اے میرے پروردگار

    ہمیں ایک ایسا معاشرہ دیا گیا

    جہاں ہمارے پھیپڑوں پہ پاؤں رکھ کے حکمرانی کرنے والے

    ہماری سانس کے چلنے رکنے کا تماشا دیکھتے ہیں

    تماشہ بینوں کی آنکھوں اس انت کی منتظر ہوتی ہیں

    کہ جب ان سے زندہ رہنے کی بھیک مانگی جائے

    اے میرے معبود

    میں نے ایسے ہی کگار پہ

    تیری برتری طلب کی

    اے میرے دکھوں کے رازداں

    تو واقف ہے

    جب میرے ارد گرد گریۂ وحشت طاری تھا

    اور مجھے بتایا جا رہا تھا

    کہ سرطان میرے باپ کو کھا رہا ہے

    وہ وقت تھا کہ نہ کوئی حرف تسلی کام آ سکتا تھا نہ کوئی امید باقی رہ گئی تھی

    میری آنکھیں خشک تھیں

    میرے سارے آنسو میرے اندر گرتے گئے

    وہ وقت تھا میرے معبود

    جب تو نے میرے قلب کو غم سے لبریز کر کے

    میری تربیت کی تھی

    مجھے باور ہوا

    کہ آنے والے وقت میں قدم قدم پہ

    مجھے سرطان کا سامان کرنا ہوگا

    فقروں میں قہقہوں میں

    اس شیطان کو کنکری کون مارے

    جو تاریک دلوں کے منا میں بیٹھا ہے

    میرے مولا

    میں کسی معجزے کی منتظر نہیں

    بس اتنی ہمت دے مجھے

    کہ تیرگی کے مقابل

    روشنی کو ہمیشگی دے دوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے