Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنا مشکل ہے

عتیق اللہ

کتنا مشکل ہے

عتیق اللہ

MORE BYعتیق اللہ

    میں سن رہا ہوں

    میں سن رہا ہوں

    تمہاری آنکھوں کا شور

    تمہارے مساموں سے بوند بوند ٹپکتی ہوئی آوازیں

    تمہاری چھاتیوں کی نیلی نیلی لکیروں کے درمیان

    کنمناتے ہوئے بچوں کی سرگوشیاں

    پلک جھپکتے ہی

    شہر کا شہر ہجرت کر گیا

    پڑاؤ ڈال دیے گئے وہاں

    جہاں کوئی موسم نہیں ہوتا

    درخت پرندوں سے خالی

    بچوں کو نیند نہیں آتی

    کچھ رونما نہیں ہوتا

    چیزوں نے اپنے معمول بدل دیے ہیں

    رسول آتے ہیں اور بے بیان چلے جاتے ہیں

    خدا کی بستیاں کبھی اتنی ویران نہیں ہوئی تھیں

    اب تم آؤ گے

    تو دیکھو گے

    وقت،

    جہاں تہاں سے پھٹ گیا ہے

    اسے اپنی راہ پر لانا

    کتنا آسان ہے کتنا مشکل

    ان ساعتوں پر کمندیں ڈالنا

    جنہوں نے موقع پا کر اپنی رفتار پکڑ لی

    دیکھتے ہی دیکھتے

    دوسری آبادیوں کی طرف نکل گئیں

    بجھی ہوئی راکھ کے ڈھیر میں

    تسلیاں منہ بسورے ہوئے پڑی ہیں

    املتاس کی سوکھی شاخوں پر

    ٹنگے ہوئے ہیں صبر کے چیتھڑے

    پرزوں میں بدل چکے ہیں

    آرزوؤں کے بے پایاں تسلسل

    ڈھا چکے ہیں

    اندر ہی اندر شیر خار امیدوں کے ٹیلے

    جنہیں دیکھ کر

    تمہیں یاد آئے گا

    رشتوں کے بھرم کتنے سفاک ہوتے ہیں

    کتنے پر زور ہوتے ہیں واسطے

    جو ٹوٹتے ہیں

    تو ان میں سے ایک چیخ بھی بر آمد نہیں ہوتی

    سارا جہان ہی ٹوٹ، بکھر جاتا ہے

    گردش کرتے ہوئے خون میں

    برف کی کیلیں گڑ جاتی ہیں

    جیسے سارا جسم ہی آ گیا ہو

    کسی سرکش آندھی کی زد میں

    اور ایک ایک کر کے

    ہڈیوں کے سارے جوڑ ہی کھلتے جا رہے ہوں

    بکھرتے جا رہے ہوں سارے مسام

    گرتے جا رہے ہوں

    ہم ان چوہڑوں پر

    جہاں صرف خوابوں کے بیج بوئے جاتے ہیں

    اور فصل کے نام پر

    حافظے کے عذاب نمو پاتے ہیں

    جیسے ہم ایک عظیم ہجر کی پیداوار ہیں

    عمریں دکھوں کے حساب سے طویل

    دکھ دشمن کی بیدار نگاہوں سے زیادہ زندہ

    اپنے کاندھوں پر

    اپنی سانسوں کے خمیازے ہیں

    اور میں

    اپنی ہی نیندوں میں دوڑتے دوڑتے تھک گیا ہوں

    مأخذ:

    aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 216)

    • مصنف: ateequllah
      • اشاعت: 2011
      • ناشر: urdu academy
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے