سکوت شب
کہیں ویرانیاں
جادو کہیں ٹونا
کہیں پیپل تلے رہتا ہے کوئی بھوت کا سایہ
ہر اک آہٹ پہ کیوں ہوتا گماں
کوئی مگر آیا
اندھیرے میں ہوئی جنبش
یہ کروٹ کس کے لینے کی
کھنکتی چوڑیاں
پازیب گھنگھرو
کس کے بجنے کی
کہاں سے آئی یہ جھنکار
کس کی یہ صدا آئی
یہ کس کے گھر سے اڑ کر میرے آنگن میں
ردا آئی
یہ آیا کون ہے
دیکھو چمن میں
صحن گلشن میں
کہ بلی کود کر بیٹھی ہے کوئی
گھر کے برتن میں
کوئی آیا ہے
دیکھو
کوئی آیا ہے منڈیروں سے
کوئی آنے کو ہے اٹھ کر اندھیرے منہ
سویروں سے
کوئی اک خوف انجانا سمایا ہے
ہر اک تن میں
کہاں سمتا ہے
دیکھو
پھول ونتی ہے کہاں سوئی
کوئی آواز اک بیمار اٹھی گھر کے آنگن میں
اٹھا سکھرام لنگڑاتا ہوا
لیکن کہاں دیکھے
اندھیرا ہر طرف
جائے کہاں
ڈھونڈے
کہاں پوچھے
نہ بجلی ہے
نہ باتی ہے
نہ جلتا ہے دیا کوئی
نگوڑا چاند بھی ہے جا کے سویا دور بستی میں
اٹھا سکھرام لیکن اس کو ڈر تھا
وہ کدھر جائے
اندھیرے میں یہ سر اس کا منڈیروں سے نہ ٹکرائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.