Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کنوارا آنگن

شفیق ندوی

کنوارا آنگن

شفیق ندوی

MORE BYشفیق ندوی

    سکوت شب

    کہیں ویرانیاں

    جادو کہیں ٹونا

    کہیں پیپل تلے رہتا ہے کوئی بھوت کا سایہ

    ہر اک آہٹ پہ کیوں ہوتا گماں

    کوئی مگر آیا

    اندھیرے میں ہوئی جنبش

    یہ کروٹ کس کے لینے کی

    کھنکتی چوڑیاں

    پازیب گھنگھرو

    کس کے بجنے کی

    کہاں سے آئی یہ جھنکار

    کس کی یہ صدا آئی

    یہ کس کے گھر سے اڑ کر میرے آنگن میں

    ردا آئی

    یہ آیا کون ہے

    دیکھو چمن میں

    صحن گلشن میں

    کہ بلی کود کر بیٹھی ہے کوئی

    گھر کے برتن میں

    کوئی آیا ہے

    دیکھو

    کوئی آیا ہے منڈیروں سے

    کوئی آنے کو ہے اٹھ کر اندھیرے منہ

    سویروں سے

    کوئی اک خوف انجانا سمایا ہے

    ہر اک تن میں

    کہاں سمتا ہے

    دیکھو

    پھول ونتی ہے کہاں سوئی

    کوئی آواز اک بیمار اٹھی گھر کے آنگن میں

    اٹھا سکھرام لنگڑاتا ہوا

    لیکن کہاں دیکھے

    اندھیرا ہر طرف

    جائے کہاں

    ڈھونڈے

    کہاں پوچھے

    نہ بجلی ہے

    نہ باتی ہے

    نہ جلتا ہے دیا کوئی

    نگوڑا چاند بھی ہے جا کے سویا دور بستی میں

    اٹھا سکھرام لیکن اس کو ڈر تھا

    وہ کدھر جائے

    اندھیرے میں یہ سر اس کا منڈیروں سے نہ ٹکرائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے