Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو نذر دے رہی ہے حیات

ساحر لدھیانوی

لہو نذر دے رہی ہے حیات

ساحر لدھیانوی

MORE BYساحر لدھیانوی

    مرے جہاں میں سمن زار ڈھونڈنے والے

    یہاں بہار نہیں آتشیں بگولے ہیں

    دھنک کے رنگ نہیں سرمئی فضاؤں میں

    افق سے تا بہ افق پھانسیوں کے جھولے ہیں

    پھر ایک منزل خونبار کی طرف ہیں رواں

    وہ رہنما جو کئی بار راہ بھولے ہیں

    بلند دعویٔ جمہوریت کے پردے میں

    فروغ مجلس و زنداں ہیں تازیانے ہیں

    بنام امن ہیں جنگ و جدل کے منصوبے

    بہ شور عدل تفاوت کے کارخانے ہیں

    دلوں پہ خوف کے پہرے لبوں پہ قفل سکوت

    سروں پہ گرم سلاخوں کے شامیانے ہیں

    مگر ہٹے ہیں کہیں جبر اور تشدد مٹے

    وہ فلسفے کہ جلا دے گئے دماغوں کو

    کوئی سپاہ ستم پیشہ چور کر نہ سکی

    بشر کی جاگی ہوئی روح کے ایاغوں کو

    قدم قدم پہ لہو نظر دے رہی ہے حیات

    سپاہیوں سے الجھتے ہوئے چراغوں کو

    رواں ہے قافلۂ ارتقائے انسانی

    نظام آتش و آہن کا دل ہلائے ہوئے

    بغاوتوں کے دہل بج رہے ہیں چار طرف

    نکل رہے ہیں جواں مشعلیں جلائے ہوئے

    تمام ارض جہاں کھولتا سمندر ہے

    تمام کوہ و بیاباں ہیں تلملائے ہوئے

    مری صدا کو دبانا تو خیر ممکن ہے

    مگر حیات کی للکار کون روکے گا

    فصیل آتش و آہن بہت بلند سہی

    بدلتے وقت کی رفتار کون روکے گا

    نئے خیال کی پرواز روکنے والو

    نئے عوام کی تلوار کون روکے گا

    پناہ لیتا ہے جن مجلسوں میں تیرہ نظام

    وہیں سے صبح کے لشکر نکلنے والے ہیں

    ابھر رہے ہیں فضاؤں میں احمریں پرچم

    کنارے مشرق و مغرب کے ملنے والے ہیں

    ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں

    وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 131)

    • مصنف: SAHIR LUDHIANVI
      • ناشر: Farid Book Depot (Pvt.) Ltd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے