Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لے چل اے عشق

محشر بدایونی

لے چل اے عشق

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    یہ گلستاں یہ لب جو یہ پرندوں کے ہجوم

    پھول پر ٹوٹ کے بھونروں کا یہ رقص معصوم

    ان غریبوں کو مری وحشت دل کیا معلوم

    غم کا احساس یہاں بھی ہے بدستور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    مطرب آسودگی ساز مجھے دیتا ہے

    ایک تسکین غم انداز مجھے دیتا ہے

    کوئی ہر نغمے سے آواز مجھے دیتا ہے

    یہ کرشمے تو کیے دیتے ہیں مسحور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    یہ وہ خلوت ہے جہاں معصیتیں گاتی ہیں

    عصمتیں کوڑیوں کے مول بھی بک جاتی ہیں

    شوخ نظریں تو مرے نفس کو پگھلاتی ہیں

    اس جہنم میں ٹھہرنا نہیں منظور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    اس ارادے سے کہ کانٹوں سے چھڑا لوں دامن

    میں بیاباں سے پلٹ آیا تھا سوئے گلشن

    خار تو خار یہاں پھول بھی نکلے دشمن

    کر سکیں گی یہ فضائیں بھی نہ مسرور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    میرے مجروح تبسم پہ خفا ہیں احباب

    میری مظلوم خموشی پہ ہیں کیا کیا نہ عتاب

    بن نہیں پڑتا مجھے ان کے سوالوں کا جواب

    کیا کروں میں کہ خوشی کا نہیں مقدور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    یہ حسیں رہ گزریں اور یہ ایواں سارے

    جن کے سائے سے لرزتے ہیں غموں کے مارے

    خون مزدور پئے سر بہ فلک مینارے

    مجھ کو ڈر ہے نہ بنا دیں کہیں مغرور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    یہ غریبی کا دیار آہ یہ عسرت کا جہاں

    کھوکھلے جسم لیے آہ یہ بھوکے انساں

    نالے کرتی ہوئی لاشیں یہ اسیر زنداں

    یہ سماں کرنے لگا مضطر و رنجور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    یہ شوالے بھی ہیں کیا جن میں ریا پلتی ہے

    یہاں ہر سینے میں سنگین بدی ڈھلتی ہے

    یہاں مذہب پہ تعصب کی چھری چلتی ہے

    یہاں رستے سے نظر آتے ہیں ناسور مجھے

    لے چل اے عشق یہاں سے بھی کہیں دور مجھے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Mahshar Badayuni (Pg. 989)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے