لوڈ شیڈنگ
چیخ ٹائم پیس کی
صبح کے نو بج گئے
اور پلکوں سے مری
آخری سوئی نکالی یوں گئی
ٹھنڈ سے بجتے ہیں دانت
گرم پانی بھی نہیں
ہو رہا ہے وقت دفتر کا بھی اب
لوڈ شیڈنگ آج پھر
چار سو ہے حکمراں
شیو کرنے کی کوئی صورت نہیں
آئرن ہو کس طرح
چائے کافی ناشتہ کچھ بھی نہیں
آج بھی ہم ہیں غلام ابن غلام
بند کمرہ
سانس روکے
کروٹیں ہر پل بدلتا ہی رہا
صبح کی ٹھنڈی ہوا دستک نہیں دیتی کبھی
میری پیشانی کو چومے مہر تازہ کی کرن
یہ مقدر میں کہاں
بھاپ
بجلی
اور پلس
اب کتاب زندگی کے بس یہی عنوان ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.