aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں

MORE BYجلیس نجیب آبادی

    بہت سال پہلے

    میں اک بھیگتی رات میں

    آخری شو سے لوٹا تو دہلیز پر میری ماں

    آہٹوں سے گلو گیر آواز میں پوچھتی تھی

    کہیں میرے بچے کو دیکھا ہے بھائی

    مجھے یاد ہے اس کے چہرے پہ غصہ نہیں تھا

    نہ ہونٹوں پہ حرف ملامت نہ شکوہ

    وہ چپ چاپ مجھ سے لپٹ کر

    بہت دیر تک روئی تھی

    بلاؤں کے ساگر میں ڈوبی ہوئی رات ہے

    باد و باراں کے طوفان سے

    دیو قامت درختوں نے اپنی جڑیں چھوڑ دی ہیں

    ہوا جیسے بجلی کے تاروں سے الجھی ہوئی

    موت کی راگنی گا رہی ہے

    بہت دور سے آ رہا ہوں

    بہت دیر تک بھیگنے سے بدن کانپتا ہے

    مرے گھر کی دہلیز خاموش ہے

    اور وہ آنکھیں

    جو میرے لیے جاگتی تھیں

    یہاں سے بہت دور پیڑوں کے سائے تلے سو رہی ہیں

    مأخذ:

    قحط اور بارشیں (Pg. 100)

    • مصنف: جلیس نجیب آبادی
      • ناشر: تخلیق کار پبلیشرز، دہلی
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے