Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مگرمچھ کے آنسو

فرزانہ پروین

مگرمچھ کے آنسو

فرزانہ پروین

MORE BYفرزانہ پروین

    یہ اکثر سوچتی ہوں میں

    کہ باتیں میں کروں کس سے

    سبھی اپنے

    مگن ہیں اپنی دنیا میں

    کوئی ساتھی نہ ہمدم ہے

    کہوں جس سے میں غم اپنا

    نہ کوئی ایسا شانہ ہے

    کہ جس پر اپنا سر رکھ کر

    کروں اشکوں سے کچھ باتیں

    مگر کوئی نہیں میرا

    فقط تنہائی ہے میری

    مری ساتھی ہیں گھر کی چار دیواریں

    کبھی سونی نگاہوں سے

    میں چھت کو تکتی رہتی ہوں

    کہ موبائل کی گھنٹی بھی

    بلا مقصد نہیں بجتی

    مری خیر و خبر لیتا نہیں کوئی

    سب اپنے کاروبار زیست میں مصروف رہتے ہیں

    مجھے لگتا ہے

    میں عضو معطل ہوں

    میں اک بے کار شے ہوں

    کوئی حاجت ہی نہیں جس کی کسی کو

    مگر جس دن میں سب کو چھوڑ کر

    اس بزم فانی سے چلی جاؤں گی

    سب کو یاد آؤں گی

    میری تربت پہ آ آ کر

    سبھی شمعیں جلائیں گے

    مگرمچھ کے سبھی آنسو بہائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے