Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبوبۂ دیرینہ سے

کاظم رضوی

محبوبۂ دیرینہ سے

کاظم رضوی

MORE BYکاظم رضوی

    اے کہ تو عرصۂ ماضی میں مرے دل کے لئے

    باعث لطف پر اسرار ہوا کرتی تھی

    مرے حق میں ترے ہلکے سے تغافل کی ادا

    صورت سنگ گراں بار ہوا کرتی تھی

    مری نظروں میں یہ رنگینیٔ اوقات سحر

    ترے رخسار کے غازے کی جھلک تھی جاناں

    طشت تاریک میں بکھرے ہوئے تاروں کا ہجوم

    تری معصوم نگاہوں کی دمک تھی جاناں

    ترے ملبوس سے چھنتی ہوئی خوشبو کے سوا

    بو کوئی دل کو مرے راس نہیں آتی تھی

    میں کہ آہستہ تجھے کھینچ لیا کرتا تھا

    تو جو شرما کے مرے پاس نہیں آتی تھی

    یاد تو کر کہ میں کس طرح ترے ہونٹوں کو

    سرخ پھولوں کی نزاکت سے ملا دیتا تھا

    بارہا میں ترے ہلکے سے تبسم کے لئے

    اپنے منہ کو ترے آنچل کی ہوا دیتا تھا

    وقت بجلی کی سی رفتار پکڑ کر نکلا

    ہائے افسوس وہ ایام حسیں بیت گئے

    ایک رنگین فسانے کا یہ انجام ہوا

    الفتیں ہار گئیں اور ستم جیت گئے

    لیکن اے دوست وہ اک عرصۂ ماضی تھا فقط

    اس کی یادوں کو دل و جاں سے مٹانا ہوگا

    حسرتیں لے کے کہاں جائیں گے ہم صاحب دل

    دل کے اک گوشۂ ویراں میں دبانا ہوگا

    ورنہ بے سود محبت کے سبب جان جہاں

    ہم زمانے کے تقاضوں سے الجھ بیٹھیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے