Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبوبہ کے لئے آخری نظم

سرمد صہبائی

محبوبہ کے لئے آخری نظم

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    پہلے جتنی باتیں تھیں وہ تم سے تھیں

    تیرے ہی نام کی ایک ردیف سے سارے قافیے

    بنتے اور بگڑتے تھے

    میں اپنے اندھے ہاتھوں سے

    تیرے جسم کے پراسرار زمانوں کی تحریریں پڑھ لیتا تھا

    اور پھر اچھی اچھی نظمیں گھڑ لیتا تھا

    تو بھی تو کاغذ کے پھولوں کی مانند

    ہر موسم میں کھل جاتی تھی

    اور میں ہجر و وصال کی خشکی اور تری پر

    تیرے لیے ہر حال میں زندہ رہ لیتا تھا

    اپنے لیے بھی تیری طرف سے

    ساری باتیں کہہ لیتا تھا

    تیری صورت میرے ہونے اور نہ ہونے

    جاگنے سونے کی اس دھوپ اور چھاؤں میں

    ایک ہی جیسی رہتی تھی

    اور میری سانسوں کا بخت تمہارے ہی پلو سے بندھا تھا

    لیکن اب تو تیری ساڑی کے سب لہریے

    میرے جسم کو ڈس بھی چکے ہیں

    اب تو جاؤ

    میری پرانی نظموں کی الماری میں آرام سے جا کر سو جاؤ

    کیونکہ میں اب اپنے آپ سے باتیں کرنا چاہتا ہوں

    مأخذ:

    siip-volume-35 (Pg. 145)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے