مے شکستہ دلی اے حریف ذوق نمو
مے شکستہ دلی اے حریف ذوق نمو
کسی گزشتہ صدی کے اطاق ویراں سے
نہ ڈال اور مرے دل پہ سایۂ گیسو
وہ عنکبوت جو تار نفس میں جیتے ہیں
نہ جانے کیسے در آئے ہیں تیری محفل میں
کہ خون یہ بھی ترے رت جگوں کا پیتے ہیں
میں جانتا ہوں کسے مل سکی کسے نہ ملی
وہ گل سرائے بہشت آفریں مگر پھر بھی
مجھے نہفتہ نہ رکھ اے مے شکستہ دلی
مرے ظہور میں کچھ ممکنات میرے ہیں
میں دیکھ پاؤں اگر تجھ سے اس افق سے پرے
تو پھر یہ سارے درخشاں جہات میرے ہیں
مأخذ:
Funoon (Monthly) (Pg. 313)
- مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
-
- اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
- ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
- سن اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.