Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجبوری

طالب چکوالی

مجبوری

طالب چکوالی

MORE BYطالب چکوالی

    دلچسپ معلومات

    (تماہی’’ہما‘‘ لکھنؤ)

    بہت جی چاہتا ہے ہر کسی سے پیار کرنے کو

    مگر ایسی کہاں قسمت کہ دل مجھ کو ڈراتا ہے

    کئی بے رنگ سے خاکے کئی صد رنگ تصویریں

    خدا معلوم کن تاریکیوں سے کھینچ لاتا ہے

    سناتا ہے کبھی بیتی ہوئی باتوں کی شہنائی

    کبھی ماضی کے البم سے مجھے فوٹو دکھاتا ہے

    جنہیں میں بھول جانا چاہتا ہوں وہ حسیں چہرے

    زبردستی دکھاتا اور مجھ پر مسکراتا ہے

    انہیں کیا جانتے ہو تم انہیں پہچانتے ہو تم

    ادائے طنز سے ہر ایک پر انگلی اٹھاتا ہے

    یہی تو ہیں وہ جن کے رات دن تم گیت گاتے تھے

    یہی تو ہیں وہ جن پر پیار اب بھی تم کو آتا ہے

    میں کہتا ہوں خدا کے واسطے خاموش ہو جاؤ

    ستانے میں کسی مجبور کو کیا لطف آتا ہے

    مری مجبوریاں کافی نہیں کیا منہ چڑھانے کو

    جو تو بھی منہ چڑھاتا اور میری جان کھاتا ہے

    جسے میں چاہتا ہوں پیار کر سکتا نہیں اس سے

    میں جس سے پیار کرتا ہوں وہ مجھ سے روٹھ جاتا ہے

    مأخذ:

    Barg-e-Zard (Pg. 14)

    • مصنف: طالب چکوالی
      • اشاعت: 1980
      • ناشر: منوہر پرکاشن، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1980

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے