Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرنا یا جینا اچھا ہے

امیر چند بہار

مرنا یا جینا اچھا ہے

امیر چند بہار

MORE BYامیر چند بہار

    یہ مسئلہ ہے درپیش یہاں مرنا یا جینا اچھا ہے

    ہستی کا زہر بھرا ساغر توڑیں یا پینا اچھا ہے

    تقدیر سے شکوہ لازم ہے یا چپ ہی رہنا اچھا ہے

    ماحول سے ٹکر لی جائے یا صدمہ سہنا اچھا ہے

    کیا موت کے میٹھے شربت کو ہونٹوں سے لگانا اچھا ہے

    یا رنج و الم کو سہہ لینا غم میں گھل جانا اچھا ہے

    ہم موت کے میٹھے ساغر کو ہونٹوں سے لگا تو سکتے ہیں

    ہم خاک کے بستر پر سو کر ہر غم کو بھلا تو سکتے ہیں

    لیکن اس موت کی وادی میں جا کر کیا جانے کیا ہوگا

    وہ وادی کس نے دیکھی ہے اس کا منظر کیسا ہوگا

    یہ سوچ کے چپ رہ جاتے ہیں دکھ سہتے ہیں غم کھاتے ہیں

    اس رنج و الم کی بستی میں ایسے ہی دن کٹ جاتے ہیں

    یہ صبر نہ ہو تو دنیا میں آفات گوارا کون کرے

    ہر روز کی زحمت کون سہے ہر بات گوارا کون کرے

    جابر کا تشدد سہتے ہیں الفت میں دھوکا کھاتے ہیں

    جو ہم سے نفرت کرتے ہیں ہم ان کے ناز اٹھاتے ہیں

    حاکم چاہے جیسا بھی ہو ہم اس کی لتاڑیں سہتے ہیں

    غیرت کو ٹھوکر لگتی ہے دل ہی میں کڑھتے رہتے ہیں

    اندھیر ہے کیسا دنیا میں اس کے قانون نرالے ہیں

    یا رب یہ کیسی دنیا ہے کیسے یہ دنیا والے ہیں

    کم ظرف کمینے لوگوں نے ہر جانب ڈیرے ڈالے ہیں

    باہر سے تو یہ سب اچھے ہیں لیکن اندر سے کالے ہیں

    بد ذوق کمینے لوگوں سے ہم جان چھڑا تو سکتے ہیں

    ہستی کی ہر ایک مصیبت سے چھٹکارا پا تو سکتے ہیں

    ان سب کا موت علاج تو ہے لیکن مر کر بھی کیا ہوگا

    مر کر بھی چین اگر نہ ملا پھر کیسا حال اپنا ہوگا

    جینے سے مرنا آساں ہے لیکن مجبور ہیں جینے پر

    ہستی کا ساغر کڑوا ہے لیکن مجبور ہیں پینے پر

    یہ دنیا ہم نے دیکھی ہے دنیا کی جفائیں دیکھی ہیں

    اس دنیا کا کچھ علم نہیں اس کی تو بلائیں دیکھی ہیں

    یہ سوچ کے ہم اس دنیا میں آفات گوارا کرتے ہیں

    دکھ سہتے ہیں غم سہتے ہیں ہر بات گوارا کرتے ہیں

    مأخذ:

    ارمغان بہار (Pg. 56)

    • مصنف: امیر چند بہار
      • ناشر: نیشنل اکادمی، دریاگنج، دہلی
      • سن اشاعت: 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے