Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسیحا کہ قاتل

پیام فتحپوری

مسیحا کہ قاتل

پیام فتحپوری

MORE BYپیام فتحپوری

    تم مسیحا ہو کہ قاتل ہو میں کیوں بتلاؤں

    خود یہ تاریخ کے اوراق بتائیں گے تمہیں

    تم ہو معمار نئی زیست کے یا قاتل ہو

    فیصلہ وقت کے ہاتھوں سے یہی ہونا ہے

    دوڑ ہر سمت ہے پھر ٹینکوں طیاروں کی

    امن عالم ہے کہ پھر زد پہ ہے ہتھیاروں کی

    ہر طرف جنگ کے حالات بنا رکھے ہیں

    ہاتھ مظلوم کے پتھر میں دبا رکھے ہیں

    تم نے اس دور کو سرمایہ کی زنجیروں سے

    قید کر رکھا ہے ہر سمت جکڑ رکھا ہے

    عصمتیں عزتیں سب قید میں ہیں

    محنتیں راحتیں سب قید میں ہیں

    زیست پروان چڑھے گی کہ نہیں

    زخم دل پھول بنیں گے کہ اجل

    خود یہ تاریخ کے اوراق بتائیں گے تمہیں

    تم مسیحا ہو کہ قاتل ہو میں کیوں بتلاؤں

    شہر و دیہات کی نعروں سے فضا گونجے گی

    جلد ٹوٹے گی یہ زنجیر صدا گونجے گی

    آج محنت ہے اگر قید رہا بھی ہوگی

    زندگی کے لئے آزاد فضا بھی ہوگی

    محنت و راحت و عزت کا لہو

    اب ترے جام سے ہے جلد چھلکنے والا

    چھپ سکیں گے نہ چھپانے سے لہو کے دھبے

    خود ہی اک دن ترے دامن پہ ابھر آئیں گے

    خود ہی تاریخ کے اوراق پکار اٹھیں گے

    کہ مسیحا نہیں اس دور کے قاتل تم ہو

    مأخذ:

    اَبرو باد (Pg. 25)

    • مصنف: پیام فتحپوری
      • ناشر: رزاقی پریس، کانپور
      • سن اشاعت: 1973

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے