ہم نشیں
اب کے موسم کا لہجہ بہت سرد ہے
جس طرف دیکھیے برف ہی برف ہے
ہم نشیں
اب کے موسم کا یہ جارحانہ جو انداز ہے
اس کا تیور تمہاری رفاقت کا غماز ہے
ہمنشیں
ایسی یخ بستگی ہے کہ سینے میں دھڑکن تلک جم گئی
اور اس سرد مہری سے گھبرا کے صدیوں سے نادیدہ گوشوں میں پوشیدہ سانسیں تلک تھم گئیں
ہم نشیں
خواہش وصل ہجرت زدہ موسموں کی فصیلوں پہ خودکش بنی گھومتی ہے ابھی
بے بسی رابطوں کے گلے میں پڑی رسیوں کی جبیں چومتی ہے ابھی
ہم نشیں
اس سے پہلے کہ جذبات موسم کی تلخی تلے دب کے دم توڑ دیں
اس سے پہلے کہ اس ہجر کی بے کراں وسعتوں میں بھٹکتے ہوئے
روحیں اپنا بدن چھوڑ دیں
لوٹ آ
درمیاں کے سبھی فاصلے پاٹ دے
برف زاروں کو اب ربط کی آنچ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.