Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت کا گیت

مخدومؔ محی الدین

موت کا گیت

مخدومؔ محی الدین

MORE BYمخدومؔ محی الدین

    عرش کی آڑ میں انسان بہت کھیل چکا

    خون انسان سے حیوان بہت کھیل چکا

    مور بے جاں سے سلیمان بہت کھیل چکا

    وقت ہے آؤ دو عالم کو دگرگوں کر دیں

    قلب گیتی میں تباہی کے شرارے بھر دیں

    ظلمت کفر کو ایمان نہیں کہتے ہیں

    سگ خوں خار کو انسان نہیں کہتے ہیں

    دشمن جاں کو نگہبان نہیں کہتے ہیں

    جاگ اٹھنے کو ہے اب خوں کا تلاطم دیکھو

    ملک الموت کے چہرے کا تبسم دیکھو

    جان لو قہر کا سیلاب کسے کہتے ہیں

    ناگہاں موت کا گرداب کسے کہتے ہیں

    قبر کے پہلوؤں کی داب کسے کہتے ہیں

    دور نا شاد کو اب شاد کیا جائے گا

    روح انساں کو آزاد کیا جائے گا

    نالۂ بے اثر اللہ کے بندوں کے لیے

    صلۂ دار و رسن حق کے رسولوں کے لیے

    قصر شداد کے در بند ہیں بھوکوں کے لیے

    پھونک دو قصر کو گر کن کا تماشا ہے یہی

    زندگی چھین لو دنیا سے جو دنیا ہے یہی

    زلزلوں آؤ دہکتے ہوئے لاؤ آؤ

    بجلیو آؤ گرج دار گھٹاؤ آؤ

    آندھیو آؤ جہنم کی ہواؤ آؤ

    آؤ یہ کرۂ ناپاک بھسم کر ڈالیں

    کاسۂ دہر کو معمور کرم کر ڈالیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Makhdum Muhi-ud-din (Pg. 119)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے