Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے خاموش خدا

بشریٰ اعجاز

میرے خاموش خدا

بشریٰ اعجاز

MORE BYبشریٰ اعجاز

    مرے خاموش خدا

    ساتھ مرے بول ذرا

    مرے اندر تو اتر

    میری تمنا میں دھڑک

    میں جو آنکھوں میں

    تھکن رکھ کے سفر کرتی ہوں

    مری راتوں کو مرے خواب نہ ڈس جائیں کہیں

    میرے اندر وہ خیالات نہ بس جائیں کہیں

    جن کو ممنوعہ زمینوں کی حکایات کہا جاتا ہے

    تیرگی پر جسے لکھی ہوئی وہ رات کہا جاتا ہے

    جس کی قسمت میں کبھی کوئی ستارہ نہ دیا ہوتا ہے

    جس کے ماتھے پہ سویرے کا

    کوئی بوسہ کبھی ثبت نہیں ہو پاتا

    وہ جو محروم تمنا ہے دعا کا ڈر ہے

    مرے خاموش خدا!

    وقت بے وقت مری آنکھوں میں

    تپتے پانی کی یہ بھڑکن کیوں ہے

    میرے ماتھے پہ تمنا کا کوئی رنگ نہیں

    پھر مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

    الجھی ہوئی دنیا کی کہانی کیوں ہے

    وہ جو اطراف مرے

    مجھ کو نظر آتی نہیں

    میرے دل میں وہ اداسی کی

    روانی کیوں ہے

    کون ہے وہ جو مجھے

    ''کوک'' کا ان دیکھا بلاوا دے کر

    ''ہوک'' کی اوٹ میں چھپ جاتا ہے

    جو مجھے میرے تصور کے کسی عکس میں

    روشن کر کے

    آئینہ خانے میں پھر آگ لگا جاتا ہے

    جس کی آنکھوں میں

    مرے خواب کے سارے منظر

    اپنے ہونے کی گواہی میں جیے جاتے ہیں

    وہ گواہی کہ صحیفوں میں

    جسے میں نے تلاوت تو کیا ہے لیکن

    وہ گواہی میرے ہونے کی گواہی تو نہیں

    میں کہاں ہوں

    مرا معلوم کہاں ہے

    کس نے

    مرے اندر مرے موجود کو نابود کیا

    کون ہے

    جو مری رگ رگ میں جیے جاتا ہے

    مری دنیا سے مجھے ملک بدر رکھتا ہے

    مأخذ:

    Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 81)

    • مصنف: Naseer Ahmed Nasir
      • اشاعت: Issue No. 4, Jan To Mar.1998
      • ناشر: Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore
      • سن اشاعت: Issue No. 4, Jan To Mar.1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے