میری اردو زباں
میرے لب پر نہ ہو کیوں تری داستاں
میری اردو زباں میری اردو زباں
تجھ سے میٹھا نہیں کوئی شیریں دہاں
تیری تعریف کیسے کروں میں بیاں
رنگ ساری زبانوں کے تجھ میں نہاں
تجھ پہ قربان لب ہائے شکر فشاں
تو گرنتھوں میں ہے سانس لیتی ہوئی
تو بھجن میں نئے رنگ دیتی ہوئی
تو ہے نغموں کے دریا میں بہتی ہوئی
پیار کے ساحلوں کی طرف ہے رواں
میرؔ کی دھڑکنوں میں سمائی ہے تو
فکر غالبؔ میں بھی مسکرائی ہے تو
ذہن اقبالؔ میں جگمگائی ہے تو
تو فراقؔ اور چکبستؔ کی جان جاں
تجھ سے شوخی بھی شائستگی بھی ملی
کرشنؔ و بیدیؔ کے فن کی کلی بھی کھلی
کتنی بے مثل ہے تیری دریا دلی
تیری آغوش میں سب نے پائی اماں
فکر ہے بس یہی تو رہے جاوداں
منزلیں طے کرے یہ ترا کارواں
لاکھ طوفاں اٹھیں اور چلیں آندھیاں
عزم و ہمت کریں گے تجھے کامراں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.