Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے شام آئی ہے شہر میں

جاوید انور

مجھے شام آئی ہے شہر میں

جاوید انور

MORE BYجاوید انور

    میں سفر میں ہوں

    مرے جسم پر

    ہیں ہزار رنگوں کی یورشیں

    کہیں سرخ پھول کھلا ہوا

    کہیں نیل ہے

    کہیں سبز رنگ ہے زہر کا

    مگر آئنہ شب شہر کا

    مری ڈھال ہے

    جو وصال ہے

    وہی اصل ہجر مثال ہے

    مرے سامنے وہی راستے

    وہی بام و در

    وہی سنگ ہیں وہی سولیاں

    مجھے شام آئی ہے شہر میں

    مجھے شام آئی ہے شہر میں

    جہاں آسماں کی وسعتوں سے

    سوال کاسہ بدست لوٹے تھے

    یاد ہے

    شب حیلہ جو تجھے یاد ہے

    وہ صلیب

    جس پہ مچان نجم سحر کی تھی

    وہ خطیب

    جس کا خطاب ابرو ہوا سے تھا

    وہ صدائے ضبط عجیب تھی

    کہیں کوڑھیوں کی شفا بنی

    کہیں ابر و باد سے

    چوب خشک تڑخ رہی تھی سویر سے

    بڑی دیر سے یہاں مرقدوں کے گلاب

    پاؤں کی دھول ہیں

    میں سفر میں ہوں

    مجھے شام آئی ہے شہر میں

    مرے ہاتھ میں بھی کمان ہے

    مجھے تیر دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے