نیا انسان نئی فکر
بیش از لعل و گہر نقد و نظر لے جاؤ
جو مرے شعر میں ہے خون جگر لے جاؤ
دل کی مایوس فضاؤں میں اجالا کر دو
میرے افکار کی تابندہ سحر لے جاؤ
مذہب و نسل کی تفریق مٹا دو دل سے
میرا جذبہ مرا دل میری نظر لے جاؤ
خرمن جور و تعصب کو جلا دو یکسر
آتش و شعلہ و صد برق و شرر لے جاؤ
صبح کے نور سے راتوں کا مقدر بدلو
ظلمت شب ہے جہاں شمس و قمر لے جاؤ
کسی انسان کو نفرت سے نہ دیکھو ہرگز
میری آنکھوں سے محبت کی نظر لے جاؤ
منزلیں آئیں گی خود بڑھ کے قدم چومیں گی
کوئی منزل ہو مرا عزم سفر لے جاؤ
آج انساں کا خدا ہی نہیں مذہب بھی ہے ایک
نئے انساں سے نئی فکر و نظر لے جاؤ
منتظر ہے نئی تاریخ سنورنے کے لئے
میرا جذبہ مرا تیشہ مرا سر لے جاؤ
مأخذ:
اَبرو باد (Pg. 23)
- مصنف: پیام فتحپوری
-
- ناشر: رزاقی پریس، کانپور
- سن اشاعت: 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.