نیا نظام
نیا نظام نیا انتظام آئے گا
نیا طریقہ نیا انصرام آئے گا
سنبھل سنبھل کے رہو غفلتوں سے ہو بیدار
جو آ رہا ہے وہ اک اژدہام آئے گا
وہی نہیں ہے جو دکھتا ہے تم کو آنکھوں سے
ہزار پردوں میں اک التزام آئے گا
سنا ہے مرغ چمن کہہ رہا تھا یہ رو کے
چمن میں نقلی کوئی مشک فام آئے گا
سبھی ہی ہوں گے بے پردہ نہ کوئی ستر رہے
یہاں پہ پردہ شکن تیز گام آئے گا
ہر ایک چیز مجازی کتاب زر ثروت
ہمارے دور کا بس اختتام آئے گا
جو وضع ہوں گے طریقے نئے نئے اقدار
رواج و رسم پہ سب انہدام آئے گا
نہ وہ طریق تعلم نہ ہوں گی دانش گاہ
یہاں پہ دور مجاز و مشام آئے گا
زوال مردمی اب ہے نوشتۂ دیوار
قدم قدم پہ وہ اب مستدام آئے گا
اگر جو چاہو تو کہہ لو کہ عہد دجالی
سکوں کے پردہ میں صد اہتمام آئے گا
ہمارا دور ہے اک دور حائلی یارو
یہیں سے ابتدا و اختتام آئے گا
شرور و نیکی کے ادوار آتے رہتے ہیں
رخوں پہ اشک کبھی ابتسام آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.