آسمان کے سب کواڑے کھول دو
اور اس بجھی بجھی دھرتی کو
کائناتی کرنوں کی
سیمابی روشنیوں سے نہلا دو
کامناؤں کے سنہرے تاروں سے جگمگاتا
لال جوڑا اسے پہناؤ
خوشیوں کی صندل سے مانگ بھرو
اور ماتھے پر
امید کی
جھلملاتی ٹکلی لگا کر
بے قرار تمناؤں کی چلبلی
شریر انگلیوں سے
اسے اتنا گد گداؤ
کہ وہ کھلکھلا کر ہنس پڑے
ہمارا انا و اکیلا پن
ٹوٹنے والا ہے
ہم نے زہرہ کی پیشانی چوم لی ہے
اور چاند کے گلے میں باہیں ڈال دی ہیں
مریخ کے برجوں سے
اب جنگی نقاروں کی نہیں
پیار اور محبت
امن اور مسرت کی
سریلی شہنائیاں
سنائی دینے لگی ہیں
انسان کی برات
بڑے دھوم سے
نکلنے والی ہے
مأخذ:
پگھلا نیلم (Pg. 126)
- مصنف: سجاد ظہیر
-
- ناشر: نئی روشنی پرکاشن، نئی دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.