نظم اپنوں کی تلاش
اس نے جب پہلا حملہ کیا
تو میں چپ رہا
کیونکہ میں محفوظ تھا
اس نے جب دوسرا حملہ کیا
تو میں تھوڑا سا سوچنے لگا لیکن چپ رہا
کیونکہ میں محفوظ تھا
پھر میری خود غرضی نے مجھے بے حس کر دیا
وہ لگاتار حملہ کرتا رہا اور
میں لگاتار خود کو محفوظ سمجھ کر چپ رہا
نہ صرف چپ رہا بلکہ
ہمیشہ اپنے ہی لوگوں کو
جذباتی اور بے صبر کہتا رہا
مگر
اب جبکہ میری خود ساختہ سوچ کے ساتھ ساتھ
میری گردن بھی اپنی مرضی سے ہل نہیں سکتی ہے
تو میرا ضمیر بار بار کوس رہا ہے
کہ تو نہ اب اپنوں کا رہا نہ غیروں کا
کیونکہ تو اپنوں کی خوبیوں کو نظر انداز کرتا رہا
اور غیروں کی خامیوں کو بہانہ بازی سے پسند کرتا رہا
اب میرا وجود گم ہو چکا ہے
کیونکہ
میں اپنوں سے دور ہو کر سراب کے چشموں میں
اپنوں کی صورتیں تلاش کر رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.