اور سورج
غار سے باہر نہ نکلا
ہم نے سمجھا مر چکا ہے
رات کالی رات
اعصابی تھکن کو دور کرنے کا بہانہ
رات کو اپنے بازوؤں میں سمیٹا
دیر تک بوسے لیے
نیند کے بستر پر
مگر جب آنکھ کھولی
سورج زندہ تھا
سورج ہنس رہا تھا
ہم نے اٹھنا چاہا
لیکن ہماری رگوں میں خون جم چکا تھا
ہمارے اعصاب پتھر بن چکے تھے
صرف آنکھیں رہ گئی تھیں
آنکھیں جو
تیز چمکتی دھوپ میں
ہماری تباہی کا منظر
دیکھ رہی تھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.