نظم
میں راہیں موڑ تو لاؤں
ستارے توڑ تو لاؤں
مگر فرصت نہیں اب کے
بہت سے کام باقی ہیں
بہت سے قرض ہیں ایسے
جو میرے نام باقی ہیں
ابھی کتنے فسانوں کے
کہیں آغاز ہیں باقی
کہیں انجام باقی ہیں
تمہیں بھی تو محبت ہے
بلا کا عشق ہے تو پھر
خراج وصل نہ مانگو
مرے مہجور لمحوں سے
بڑے مجبور لمحوں سے
بلا کا عشق ہے تو پھر
ملال درد کیا کرنا
گراں باری سے کیا ڈرنا
خسارے چھوڑ دو تم بھی
شمارے چھوڑ دو تم بھی
کہ میرے قرض جتنے ہیں
قضا ہیں فرض جتنے ہیں
ذرا ان کی ادائی میں
سہارا تو بنو تم بھی
خسارہ تو سہو تم بھی
ستارے توڑ لانے کی
یا رستے موڑ لانے کی
گراں باری اٹھاؤ اب
نہیں تو پھر نشاط جاں
مجھے تم بھول جاؤ اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.