رات اندھیری تھی سنسان تھی اور میں
تنگ و تاریک گلیوں سے ہوتا ہوا
اجنبی سے خیالوں میں کھویا ہوا
ایک ایسے نگر جا کے پہنچا جہاں
سرسراتے درختوں نے پھنکارتی وحشتوں نے مرا خیر مقدم کیا
چند لمحے خموشی میں گزرے مگر
پھر اچانک کہیں سے کوئی نغمۂ غم سنائی دیا
میری نظریں صدا کے تعاقب میں پہنچیں بہت دور تک
اور گرتا سنبھلتا مغنی تلک میں پہنچ ہی گیا
پاس ہی اس کے تھی ایک قندیل جلتی ہوئی
خاک کے ایک تودے پہ چادر شگفتہ سے پھولوں کی تھی
اور بھی ان گنت خاک کے ڈھیر تھے
میں کہ کچھ بولنا چاہتا تھا مگر
اس نے میری طرف کچھ توجہ نہ کی
جانے کیا بات تھی
پھر سحر ہو گئی
اور میں ایک گوشے میں گم صم یہی سوچتا رہ گیا
کس قدر جاں فزا ہے یہاں کی فضا
کیوں نہ ہر روز آتا رہوں میں یہاں
ایک دن اس نگر میں ہمیشہ ہمیشہ کو آنا ہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.