Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYندیم اجمل عدیم

    تمہیں معلوم ہے

    میں نے تو عرض حال میں

    پہلے سے لکھا تھا

    ہمیشہ تم سفر کرنا

    اور اک تم ہو کہ میری اک ذرا سی بات پر

    ناراض ہو اب تک

    کہاں ہو تم

    کہاں ہے روشنی جس سے مرا چہرہ منور تھا

    کہاں ہے شام جو مدت سے میری دسترس میں تھی

    کہاں ہیں دھول میں لپٹے

    مہکتے دھوپ کے وہ خوش نما پاؤں

    جو انجانے سفر میں

    جب مری دہلیز کو چھوتے

    تو میں فرط مسرت سے

    ندی کے آئنے میں ایک دیکھے عکس کو ہی

    آسماں کا دیوتا کہتا

    کہاں ہے راہ بستی کا وہ نقارا

    وہ اک آواز وہ اک جل ترنگ

    جو دل سے ٹکرا کر

    ہوا کو زندگی دیتے ہوئے پھولوں کو چھو کر

    چاہنے والوں کو یہ پیغام دیتی تھی

    محبت کا یہ حاصل ہے

    ہمیشہ تم سفر کرنا

    اور اک ایسا سفر کرنا

    نہ جس کی سمت ہو کوئی

    نہ کوئی راہ تا منزل

    تمہیں معلوم ہے

    میں نے تو عرض حال میں

    پہلے سے لکھا تھا

    مگر تم تو ہوا اور کہر کے ایوان میں ناراض بیٹھے ہو

    پلٹ آؤ کہ جیون کی اندھیری رات کا تنہا سفر

    کاٹے نہیں کٹتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے