Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نذر علی گڑھ

اسرار الحق مجاز

نذر علی گڑھ

اسرار الحق مجاز

MORE BYاسرار الحق مجاز

    دلچسپ معلومات

    یہ مجاز کی مشہور نظم ہے ۔ یہی نظم علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کا ترانہ بھی قرار پائی

    سرشار نگاہ نرگس ہوں پا بستۂ گیسوئے سنبل ہوں

    یہ میرا چمن ہے میرا چمن میں اپنے چمن کا بلبل ہوں

    ہر آن یہاں صہبائے کہن اک ساغر نو میں ڈھلتی ہے

    کلیوں سے حسن ٹپکتا ہے پھولوں سے جوانی ابلتی ہے

    جو طاق حرم میں روشن ہے وہ شمع یہاں بھی جلتی ہے

    اس دشت کے گوشے گوشے سے اک جوئے حیات ابلتی ہے

    اسلام کے اس بت خانے میں اصنام بھی ہیں اور آذر بھی

    تہذیب کے اس مے خانے میں شمشیر بھی ہے اور ساغر بھی

    یاں حسن کی برق چمکتی ہے یاں نور کی بارش ہوتی ہے

    ہر آہ یہاں اک نغمہ ہے ہر اشک یہاں اک موتی ہے

    ہر شام ہے شام مصر یہاں ہر شب ہے شب شیراز یہاں

    ہے سارے جہاں کا سوز یہاں اور سارے جہاں کا ساز یہاں

    یہ دشت جنوں دیوانوں کا یہ بزم وفا پروانوں کی

    یہ شہر طرب رومانوں کا یہ خلد بریں ارمانوں کی

    فطرت نے سکھائی ہے ہم کو افتاد یہاں پرواز یہاں

    گائے ہیں وفا کے گیت یہاں چھیڑا ہے جنوں کا ساز یہاں

    اس فرش سے ہم نے اڑ اڑ کر افلاک کے تارے توڑے ہیں

    ناہید سے کی ہے سرگوشی پروین سے رشتے جوڑے ہیں

    اس بزم میں تیغیں کھینچی ہیں اس بزم میں ساغر توڑے ہیں

    اس بزم میں آنکھ بچھائی ہے اس بزم میں دل تک جوڑے ہیں

    اس بزم میں نیزے پھینکے ہیں اس بزم میں خنجر چومے ہیں

    اس بزم میں گر کر تڑپے ہیں اس بزم میں پی کر جھومے ہیں

    آ آ کے ہزاروں بار یہاں خود آگ بھی ہم نے لگائی ہے

    پھر سارے جہاں نے دیکھا ہے یہ آگ ہمیں نے بجھائی ہے

    یاں ہم نے کمندیں ڈالی ہیں یاں ہم نے شب خوں مارے ہیں

    یاں ہم نے قبائیں نوچی ہیں یاں ہم نے تاج اتارے ہیں

    ہر آہ ہے خود تاثیر یہاں ہر خواب ہے خود تعبیر یہاں

    تدبیر کے پائے سنگیں پر جھک جاتی ہے تقدیر یہاں

    ذرات کا بوسہ لینے کو سو بار جھکا آکاش یہاں

    خود آنکھ سے ہم نے دیکھی ہے باطل کی شکست فاش یہاں

    اس گل کدۂ پارینہ میں پھر آگ بھڑکنے والی ہے

    پھر ابر گرجنے والے ہیں پھر برق کڑکنے والی ہے

    جو ابر یہاں سے اٹھے گا وہ سارے جہاں پر برسے گا

    ہر جوئے رواں پر برسے گا ہر کوہ گراں پر برسے گا

    ہر سرو و سمن پر برسے گا ہر دشت و دمن پر برسے گا

    خود اپنے چمن پر برسے گا غیروں کے چمن پر برسے گا

    ہر شہر طرب پر گرجے گا ہر قصر طرب پر کڑکے گا

    یہ ابر ہمیشہ برسا ہے یہ ابر ہمیشہ برسے گا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    نذر علی گڑھ نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے