نہاری
صبح کو ابو لائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
تڑکے یہ تیار ہوئی ہے
خلقت اک ہشیار ہوئی ہے
رات سے بنتی جائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
پڑے ہیں اس میں خوب مسالے
جھوم ہی جائے جو بھی کھا لے
منظر کیا دکھلائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
کھایا اس کو دھیرے دھیرے
ساتھ لئے تھے نان خمیرے
مزہ تو پھر کیا لائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
نلی بھی تیرے اس کے اوپر
دیکھو کیسا ہے یہ منظر
بھوک تو اور بڑھائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
ادرک لیموں اوپر ڈالا
مزہ ہوا تو بڑا دوبالا
غضب بڑا ہی ڈھائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
صبح سویرے ہی مل پائے
دیر ہوئی تو بائے بائے
جلدی بہت اٹھائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
تایا چچا بھی تھے آئے
ماموں پھوپھا رات بلائے
محفل خوب جمائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
قیصر ناصر نونی رانا
سب کا ہے مرغوب یہ کھانا
واہ واہ کیا ہی چھائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
اپنا ہے یہ قومی کھانا
شیدا تو ہر ایک گھرانا
خوشی سے یاسرؔ کھائے نہاری
بڑے مزے کی ہائے نہاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.