پرانے آشنا
رستوں کو دہراتے ہوئے
پھسلتے وقت کو
بے کار بہلاتے ہوئے
کبھی اک دم سے
آنکھوں میں
کوئی مانوس لمحہ
جگمگا کر بات کرتا ہے
کسی آہٹ کی خوشبو کی
کہانی یاد کرتا ہے
کبھی پیروں پہ مٹی کا گھروندا
جاگ اٹھتا ہے
کبھی برگد مجھے محسوس کر کے
پاس آتا ہے
کبھی وہ ہاتھ میرے ہاتھ کو
پھر سے بلاتا ہے
کبھی چھم سے مری پلکوں میں
سورج
اپنی آنکھیں کھول دیتا ہے
کبھی خاموش رہتا ہے
کبھی کچھ بول دیتا ہے
کبھی مٹی
مجھے آغوش میں لے کر
تھپک کر لوری دیتی ہے
میں اس کے بازوؤں میں
آنکھیں موندے
ابتدا سے انتہا تک کا
سفر کرتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.