پہلا ولی
کہا کسی نے آدمی ہیں ہم
ہمارے دم سے ہے زمیں پہ زندگی کا نور
زمیں پہ ہم نے آسماں کے پا لئے رموز
یہ کہکشائیں ہیں ہمارے راستے کی دھول
ہمارا پاؤں چاند کی جبیں کا افتخار
ہمارے سر اٹھے یہ فخر و انبساط
تمہیں کہو کہ آدمی ہیں ہم
نہیں تم آدمی نہیں
ابھی تو تم درخت کے مقام پر بھی آ سکے نہیں خزاں کا امتحان ہو تو سب درخت سر جھکائے سوگوار ہیں
اگر بہار لوٹ لے تو سب کے سب شگوفے دیں مگر جھکے ہوئے
چرند اور پرند کی آماجگاہ درخت
بے چین جسم و جان کی علاج گاہ درخت
اور ایک تم کہ اپنے ہم نشین کا ہی چھینتے ہو رزق
اگر ہو بے بسی تو پھر کسی کے ہاتھ میں وہی
کلہاڑا سونپ کر تماشا دیکھتے ہو یوں
کہ جیسے دیکھتے نہیں
نہیں تم آدمی نہیں
ابھی تو تم درخت کے مقام پر بھی آ سکے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.